Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

اس دعا کو پڑھ! جو دعا مانگے گا ملے گا!

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2018ء

ندامت اور استغفار سے گناہ یوں جھڑتے ہیں جیسے سردی کے موسم میں یعنی خزاں میں پت جھڑ سے درخت سے پتے گرتے ہیں۔ ہر مشکل اور تنگی سے نکلنے کا آسان راستہ ہے‘ استغفار کرنے والےکو اللہ کریم ایسی جگہ سے رزق دیتے ہیں جہاں سے اس کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا

اللہ کریم کا نام برکت والا ہے‘ اللہ کریم کا کلام برکت والا ہے‘ صاحب قرآن برکت والا ہے‘ صاحب قرآن کے اعمال بابرکت ہیں جو آدمی جس دور میں بھی ان مبارک اورنورانی اعمال کو کرے گا اللہ کریم کرنے والے کو بھی برکت عطا فرمائیں گے۔اللہ کریم نے ساری برکات‘ خیریں‘ عافیتیں اور کامیابیاں اپنے پیارے دین میں رکھی ہیں۔ دین کا ایک ایک عمل خیروں اور برکات کا خزانہ ہے‘ ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ کا ایک ایک طریقہ اور عمل خزانوں کی کنجی ہے۔ انہی مبارک طریقوں میں سے ایک اہم عمل عاجزی اور ندامت ہے جو اللہ کریم کو بہت محبوب ہے اور اس پر عمل کرنے والا بھی اللہ کریم کو بہت محبوب ہے‘ قرآن پاک کی سورۂ الانفال آیت نمبر 33 میں اللہ کریم ارشاد فرماتے ہیں‘ ترجمہ: ’’اور اللّٰہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہو اور اللّٰہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش(استغفاریا معافی) مانگ رہے ہیں‘‘ نزول عذاب سے دو چیزیں مانع ہیں ایک ان کے درمیان پیغمبرﷺ کا موجود رہنا اور دوسرا استغفار۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: گنہگاروں کی پناہ دو چیزیں ہیں ایک میرا وجود اور دوسرا استغفار۔ ندامت اور استغفار سے گناہ یوں جھڑتے ہیں جیسے سردی کے موسم میں یعنی خزاں میں پت جھڑ سے درخت سے پتے گرتے ہیں۔ ہر مشکل اور تنگی سے نکلنے کا آسان راستہ ہے‘ استغفار کرنے والےکو اللہ کریم ایسی جگہ سے رزق دیتے ہیں جہاں سے اس کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ ایمان والوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ آخر رات میں استغفار کرتے ہیں‘ اللہ پاک جب کسی جگہ عذاب بھیجنے کا ارادہ فرماتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہاں کچھ لوگ مساجد کو آباد کرتے ہیں اور رات کے آخری پہر میں توبہ و استغفار کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ عذاب کو موقوف فرمادیتے ہیں۔ آیت کریمہ کا اہتمام اور اس سے دوستی غموں سے نجات کا قرآنی اور نبوی ﷺ نسخہ ہے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ آپ کو اس کی خبر دیتا ہوں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ہمارے سامنے اول دعا کا ذکر فرمایا تھا کہ اچانک ایک اعرابی آگیا اور آپ ﷺ کو اپنی باتوں میں مشغول کرلیا‘ بہت وقت گزر گیا‘ حضور ﷺ وہاں سے اٹھے اور اپنے مکان کی طرف تشریف لے چلے میں بھی آپ ﷺ کے پیچھے ہوگیا‘ جب آپ ﷺ گھر کے قریب پہنچ گئے تو مجھے ڈر ہوا کہ کہیں آپ ﷺ اندر چلے جائیں اور میں رہ جاؤں تو میں نے زمین پر زور سے پاؤں مار کر چلنے لگا‘ میری جوتیوں کی آہٹ سن کر آپ ﷺ نے میری طرف دیکھا اور فرمایا: ابواسحاق! میں نے کہا جی یارسول اللہ ﷺ! آپ ﷺ نے فرمایا کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا: حضور ﷺ! آپ ﷺ نے اول دعا کا ذکر فرمایا اور پھر وہ اعرابی آگیا اور آپ ﷺ کو مشغول کرلیا‘ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں ہاں وہ حضرت ذوالنون علیہ السلام کی دعا ہے جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں کی تھی یعنی لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّی کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ سنو جو بھی مسلمان کسی معاملہ میں جب کبھی اپنے رب سے یہ دعا کرے اللہ تعالیٰ ضرور اسے قبول فرماتا ہے۔
ابن حاتم میں ہے جو بھی حضرت یونس علیہ السلام کی اس دعا کے ساتھ دعا کرے اس کی دعا ضرور قبول ہوگی۔
ابوسعید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اسی آیت میں اس کے بعد ہی فرمان ہے ’’ ہم اس طرح مومنوں کو نجات دیتے ہیں‘‘
ابن جریر میں حضور ﷺ فرماتے ہیں: خدا کا وہ نام جس سے وہ پکارا جائے قبول فرمالے اور جو مانگا جائے وہ عطا فرمائے وہ حضرت یونس علیہ السلام کی دعا ہے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں میں نے کہا یارسول اللہ ﷺ وہ دعا حضرت یونس علیہ السلام کیلئے ہی خاص تھی یا تمام مسلمانوں کیلئے عام جو بھی یہ دعا کرے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے قرآن میں نہیں پڑھا کہ ہم نے اسے غم سے چھڑایا اور اسی طرح ہم مومنوں کو چھڑاتے ہیں پس جو بھی اس دعا کو کرے

اس سے اللہ تعالیٰ کا قبولیت کا وعدہ ہوچکا ہے۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ کثیر بن سعید فرماتے ہیں کہ میں نے امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ ابو سعید! خدا کا وہ اسم اعظم کہ جب اس کے ساتھ اس سے دعا کی جائے‘ سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ قبول فرمالیں اور جب اس کے ساتھ اس سے سوال کیا جائے تو عطا فرمائیں؟ آپ نے جواب دیا برادر زادے کیا تم نے قرآن کریم میں خدا کا یہ فرمان نہیں پڑھا پھر آپ نے یہی دو آیات تلاوت فرمائیں اور فرمایا: بھتیجے یہی خدا کا وہ اسم اعظم ہے کہ جب اس کے ساتھ دعا کی جائے تو قبول فرماتا ہے اور جب اس کے ساتھ اس سے مانگا جائے تو عطا فرماتا ہے۔ (تفسیر ابن کثیر جلد3، ص394،395)حدیث شریف میں آیا ہے جس کا مفہوم ہے کہ جس مسلمان نے اپنی بیماری کی حالت میں چالیس مرتبہ مذکورہ بالا آیت کریمہ پڑھ لی تو اگر اس بیماری کی حالت میں وفات پاگیا تو چالیس شہیدوں کا اجر پائے گا اور اگر تندرست ہوگیا تو اس کے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (حصن حصین ص241)اس وقت امت کو مجموعی طور پر اور انفرادی طور پر توبہ و استغفار کی اشد ترین ضرورت ہے‘ اپنے لیے اور پوری امت کیلئے بھکاری بن کر اللہ کریم سے گناہوں کی معافی اور عذاب سے بچنے کیلئے دست دراز کیجئے‘ جھولی پھیلائیے‘ اللہ کریم ہمیں اور پوری امت کو معاف فرمادے۔ اللہ کریم سے سارے انسانوں اور جنات کیلئے قیامت تک کیلئے استغفار کیجئے اپنے آپ کو بے بس اور مجبور جان کر سب کی ہدایت اور دنیا آخرت میں برکت و عافیت کی بھیک مانگیے۔ وہ عطاؤں والا رب ضرور عطا کرے گا۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 891 reviews.